کوئی ریاست اس وقت تک مہذب اورترقی یافتہ کہلانے کی حقدار نہیں ہوتی جب
تک اس میں بسنے والے تمام باشندوں بالخصوص کمزور طبقا ت کو مساوی حقوق و
مراعات حاصل نہ ہوں۔ریاست اور معاشرہ کا یہ فرض ہے کہ ایسے تمام خصوصی
افراد جو پیدائشی یا کسی حادثہ کے نتیجے میں عام افراد سے جسمانی یا ذہنی
طورپر کم اہلیت رکھتے ہوں ان کے حقوق کی طرف خاص توجہ دے اور انہیں خود
اعتمادی کے ساتھ مفید شہری کے طورپر قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے
تمام ممکنہ و سائل بروے کار لائے ہمارے ملک میں قابل ذکر تعداد ”افراد
باہم معذوری“ (Person with Disabilities)(وہ افراد جو کسی بھی قسم کی
معذوری کا شکار ہیں) موجود ہیں بدقسمتی سے ان کو کسی بھی دور میں سرکاری
اورمعاشرتی طورپر سنجیدگی سے نہیں لیا گیا جس سے اس طبقہ کی مشکلات میں
دن بدن اضافہ ہوا سرکاری سطح پر ا ب تک کسی بھی ادارے نے افراد باہم
معذوری کی گنتی نہیں کی جس کی ان کی صحیح تعداد کے بارے میں کچھ پتہ
نہیں۔ اس لیے سماجی بہبود و تحفظ کی سرکاری سکیموں کے ثمرات ان تک نہیں
پہنچ پاتے بلکہ ان کے لیے ان سیکموں میں مختص حصہ بھی غیر مستحق افراد کو
پہنچ جاتاہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی اور بین الاقوامی طورپر معاشرہ
کے اس طبقہ کے حقوق اور بہتری کے لیے آواز بلند کرکے ان کو قانونی وسماجی
تحفظ فراہم کیے جانے کی کوشش کرنی چاہے۔
پائیدار ترقی کے اہداف (4&8) ”تعلیم اور روزگار“ میں معذور افراد کے لیے
مساویانہ طورپر مستفیذہونے کا ذکر ہے لیکن کوئی پائیدارترقی کاہدف براہ
راست ان خاص افراد کے معاملات کے بارے میں نہیں ہے جس سے کوئی بھی حکومت
ان کے معاملات کی طرف توجہ نہ دینے پر اخلاقی و قانونی دباؤ محسوس نہیں
کرتی پاکستان میں ایک قانون ”روزگار و بحالی برائے معذور افراد آرڈینس
1981“ نافذ العمل ہے جس میں خاص افراد کو روز گار فراہم کرنے کے بارے میں
قانون سازی کی گئی ہے اوراب ”حقوق برائے افراد باہم معذوری اسلام آباد
2020“ بل پیش کر دیا گیا ہے جس میں پہلی با ر ملک میں ان خاص افراد کے
تعلیمی،معاشی،معاشرتی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون سازی کی گئی ہے
کسی بھی خاص فرد”Special Person”کے لیے ”نادرا“ سپیشل قومی شناختی کارڈ
جاری کرتا ہے جس پر سپیشل افراد کا مونو گرام ہوتاہے اور یہ کارڈ اس بات
کا قانونی ثبوت ہوتاہے کہ یہ شخص کسی جسمانی یا ذہنی معذوری کامریض ہے
اور اس کے بارے میں ساری معلومات نادرا کے پاس موجود ہوتی ہیں حکومت کی
طرف سے سپیشل قومی شناختی کارڈ رکھنے والوں کو مندرجہ ذیل سہولیات میسر
ہوتی ہیں۔
٭       ہوائی جہاز اور ریل کے کرایہ کی مد میں 50%کی رعایت ہو گی۔
٭       گورنمنٹ کے ہسپتالوں میں اس شخص کے اپنے لیے، اس کے بچوں اوروالدین کے
لیے مفت علاج معالجہ کی سہولت ہوگی۔
٭       اپنے لیے کسی بھی قسم کی ویل چیئر یا گاڑی ڈیوٹی فری درآمد کراسکے گا/گی۔
٭       کسی بھی بزنس کے لیے چھوٹے پیمانے پر قرضوں کا اجرا۔
٭       معذور افراد کی انشورنس کے لیے قواعد و ضوابط میں نرمی۔
٭       آئندہ بنائی جانے والی بلڈنگز میں معذور افراد کی ویل چیئر/گاڑیوں کی
پارکنگ کی جگہ۔
٭       سٹرکوں اور گلیوں تک معذور افراد کی رسائی کے لیے خاص انتظامات۔
لیکن سوال پیدا یہ ہوتاہے کہ یہ سپیشل قومی شناختی کارڈ بنتا کیسے ہے؟اس
کے لیے سب سے پہلے آپ کو اپنے علاقہ کے سوشل ویلفیئر  آفس سے معذوری
سرٹیفیکیٹ” “Disablity Certificate  کے لیے فارم لے کر اس پراپنے کوائف
درج کرنے ہوتے ہیں اس کے بعد ضلعی سطح پر ایک میڈیکل بورڈ کسی خاص تاریخ
کو ان کا معائنہ کرتاہے اوراپنی رپورٹ دے کر معذوری سرٹیفکیٹ جاری کرتاہے
آپ یہ سرٹیفیکیٹ نادرا آفس لے جاکر سپیشل قومی شناختی کارڈ کے جاری کرنے
کے لیے درخواست دیتے ہیں اورکچھ عرصہ بعد نادرا آفس آپ کو سپیشل قومی
شناختی کارڈ جاری کردیتا ہے۔
بدقسمتی سے اب تک ہمارے ملک میں سپیشل قومی شناختی کارڈ کاا جرا معذور
افراد کی تعداد کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہے اس کی وجہ ان خاص افراد کے
لیے اس کے حصول کا مشکل طریقہ کارہے یعنی ایک معذور شخص پہلے سوشل
ویلفیئر کے دفتر جائے اس کے بعد ضلعی ہیڈ کواٹررہسپتال ر جو بعض اوقات
100کلومیڑ کے فاصلہ پر ہوتے ہیں وہاں جاکر اپنا اندراج کرائے اس کے بعد
جب میڈیکل بورڈ بلائے تو اس دن جاکر اپنا میڈیکل چیک اپ کرائے پھر سوشل
ویلفیئر آفس سے اپنا معذوری سرٹیفیکیٹ حاصل کر کے نادرا ا ٓفس جا کر اپنے
کوائف درج کروائے اوراس کے بعد اپنا سپیشل قومی شناختی کارڈ وصول کرے بڑے
دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ایک صحت مند اور عاقل شخص کے لیے قومی شناختی
کارڈ کے حصول کے لیے ایک چھت کے نیچے ساری سہولیات میسر ہیں اورایک کمزور
وناتواں شخص جو ممکن ہے چل نہ سکتا ہو،سوجھ بوجھ نہ رکھتاہو،وہ جگہ جگہ
دھکے کھاتا پھرے۔ یہ طرز عمل فوری طورپر اصلاح اورتوجہ طلب ہے میری
درخواست ہے کہ وفاقی حکومت محکمہ نادرا کو یہ ہدایت جاری کرے کہ وہ معذور
افراد کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے لیے اس کی ”معذوری“ قریب ترین سرکاری
ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ سے تصدیقی سرٹیفیکیٹ لے کر متعلقہ شخص
کوخصوصی قومی شناختی کارڈ    جاری کر دے تاکہ وقت کا ضیااور دوسری مشکلات
سے معذور افراد بچ سکیں اگر فوری طور پر ایسا ممکن نہیں ہے تو محکمہ
صحت،سوشل ویلفیئر اور نادرا تینوں مل کر باری باری ایک دن ضلع میں کسی
بھی جگہ اکھٹے ہوکر نادرا کی (MRV)موبائل رجسٹریشن وہیکل کے ذریعے ان خاص
افراد کی مدد کر کے سپیشل قومی شناختی کارڈ جاری کریں جس سے یہ لوگ بھی
عزت اوروقار سے اپنے قانونی و سماجی حقوق حاصل کر سکتے ہیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*