اسلام آباد 12 اگست 2023 : “عورتوں کے شناختی کارڈ کے حصول کے لئے عوام، میڈیا، گورمنٹ اور سول سوسائٹی کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہےتاکہ ایک کروڑ مسنگ ووٹر خواتین سیاسی عمل کا حصہ بن سکیں” – ادارہ پودا کی بانی اور صدر محترمہ ثمینہ نذیر نے کہا ۔ وہ آج اسلام آباد میں پروجیکٹ”پرامن سیاسی عمل میں خواتین کی شمولیت” کے تحت منقعد کردہ تربیت کے شرکا سے بات کر رہی تھیں۔ جس میں ضلع راولپنڈی کی مختلف تحصیلیوں سے 18 دیہی رہنما خواتین نے شرکت کی۔ یہ ToT سلسلہ وار 24 تربیتوں میں سے دوسری تربیت ہےجس میں پودا 240 ماسٹر ٹرینرز کو انکی صلاحتیں مزید بہتر کر نے کی تربیت دے رہا ہے۔ صوبہ پنجاب، صوبہ سندھ، صوبہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختون خواہ میں ہونے والی ان ٹریننگز میں تربیت پانے والی ماسٹر ٹرینرز ااپنے علاقے میں 50 خواتین کو یہی تربیت دیں گی۔
تربیت کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے ادارہ پودا کی بانی اور صدر محترمہ ثمینہ نذیر نے کہا کہ ‘خواتین کے آزادیء رائے کے حق کو تسلسل سے فروغ دینے کے لئے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اپنے اس حق کو خواتین آزادانہ اور بے خوفی سے سر انجام دے سکیں تاکہ ملک میں جمہوری عمل اپنی جڑیں مضبوطی سے قائم کر سکے۔ ملک کی آدھی آبادی کو اس عمل میں شفافیت سے شامل کئے بغیر حقیقی جمہوریت کا قیام نا ممکن اور نامکمل ہے’۔ پاکستان کے منصوبہ تشدد سے پاک ووٹنگ کے سلسلے کی دوسری ToT آج اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔ اس ٹریننگ میں ضلع راولپنڈی کی مختلف تحصیلوں سے18 خواتین نے شرکت کی۔ یہ خواتین ضلع بھر کی سطح پر خواتین کے آزادیء رائے کے استحکام اور خواتین کے دیگرحقوق کی فراہمی کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ان میں وکلا، سیاسی کارکن، سماجی کارکن، طلبہ،اساتذہ، رضاکارانہ طور پرخدمت عامہ کرنے والی خواتین اور ریڈیو پر معاشرتی اور علاقائی مسائل پر پروگرام کرنے والی خواتین شامل رہیں۔ یہ سلسلہ تربیتNDI-USAID کے تعاون سے منعقد کی جا رہی ہیں۔
دیہی خواتین کے لیے کی جانے والی اس تربیت میں محترمہ ثمینہ نذیر ، محترم ظفر اللہ خان (کنوینر برائے پارلیمانی محقق گروپ)،ایڈوکیٹ خواجہ زاہد نسیم اور محترمہ نبیلہ اسلم نے مختلف سیشنز پر شرکاء کو ٹریننگ دی۔ ان سیشنز میں بین الاقوامی انسانی حقوق، پاکستانی آئین میں خواتین کے حقوق، دستوری حقوق اور خواتین کے جمہوری حقوق کے لئے جدو جہد اور خواتین کے حقوق کی حفاظت سے متعلق مختلف موضوعات کا اعادہ کیا گیا۔ الیکشن ایکٹ 2017 اور نادرا میں کاغذات جمع کروانے کے طریقہء کار پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی تاکہ خواتین بار بار مختلف دفاتر کے چکر لگانے کی زحمت سے محفوظ رہیں۔
محترمہ ثمینہ نذیر نے یہ بھی کہا کہ’ یہ ایک تسلیم شدہ امر ہے کہ اگر سیاسی عمل کے نتیجے میں قائم ہونے والی اسمبلی میں خواتین کی تعداد زیادہ ہو گی تو ایسی پالیسی سازی ہو گی جو اقلیتوں اور معاشرے میں امتیازی سلوک کے شکار طبقوں کو بطورِ خاص مدنظر رکھ کر بنائی جائیں گی۔یہ پالیسیاں دور رس اور دیرپا اثرات رکھیں گی ‘۔
تقریب کے اختتام پر تمام شرکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*