ویب ڈیسک (سی این این اردو) : پودا (PODA) پاکستان کے زیر اہتمام ڈسٹرکٹ بھکر میں نکاح خواں اور نکاح رجسٹرار کے کردار اور ذمہ داریوں پر مبنی ایک ٹریننگ کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف یونین کونسل سے نکاح خواں نکاح رجسٹرار کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ویب ڈیسک (سی این این اردو) : پودا (PODA) پاکستان کے زیر اہتمام ڈسٹرکٹ بھکر میں نکاح خواں اور نکاح رجسٹرار کے کردار اور ذمہ داریوں پر مبنی ایک ٹریننگ کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف یونین کونسل سے نکاح خواں نکاح رجسٹرار کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

کم عمری شادیوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے نکاح خواں اور نکاح رجسٹرار کے تربیتی اجلاس میں شرکاء نے اس بات کا متفقہ اعادہ کیا کہ وہ کم عمری شادیوں کی روک تھام میں اپنا کردار موثر انداز میں سر انجام دیں گے۔

ٹریننگ سہل کار ایڈوکیٹ ساجدہ چودھری نے کہا کہ معاشرے میں کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لیے نکاح خواں اور نکاح رجسٹرار کا کردار انتہائی اہم ہے۔

دوران تربیت شرکاء کو پنجاب میں کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے قانون 2015میں درج قانون کی خلاف ورزی کی سزائو ں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ 16سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں قانون کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ کئی معاشی سماجی مسائل کو جہنم دیتی ہیں اور اس سے ان کی تولیدی صحت پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔

سمیرا ستار نمائندہ PODA پاکستان نے کہا کہ شادی عاقل اور بالغ فریقین کے درمیان ایک معاشرتی اور معاشی معاہدہ ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ لڑکیوں کی کم از کم عمر 18 سال ہو اس کے ساتھ ہمارے ملکی قوانین بھی زور دیتے ہیں کہ 18 سال سے کم عمر فرد بچی یا بچہ ہیں 18سال سے کم عمر بچہ، بچی جب ووٹ نہیں ڈال سکتے قانون کے تحت گاڑی نہیں چلا سکتے تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک کمزور فریق ایک کنبے کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

نمائندہ پودا حفصہ نے کہا کہ صوبہ سندھ کی طرح پنجاب میں بھی لڑکی کی کم سے کم عمر 18سال تک مقرر کی جائے جو کہ شناختی کارڈ سے مشروط ہو۔ شرکاء نے اس موقع پر تنظیم پودا پاکستان کی اس کاوش کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنے علاقہ میں اس پیغام کو گھر گھر پہنچائیں گے کیونکہ کم عمر ی کی شادیاں خاندان اور ملک کے لیے مشکلات کا باعث بنتی ہیں ۔

اجلاس کے شرکاء کا یہ ماننا تھا کہ پنجاب میں موجودہ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2015کے نفاذ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ وہ اس بات کے بھی خواہاں ہیں کہ لڑکیوں کی شادی شناختی کارڈ سے مشروط ہو تا کہ بچیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا ہر ممکنہ خاتمہ ہو سکے۔

اجلاس کے اختتام میں تمام شرکاء کو تربیتی مواد برائے نکاح رجسٹریشن فراہم کیا گیا تا کہ نکاح خواں اور نکاح رجسٹرار نکاح فارم بھرتے وقت اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کی ادائیگی احسن طریقے سے ادا کر سکیں۔

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*