مورخہ 4ستمبر 2023 بروز سوموار

(ضلع اوکاڑہ) ادارہ PODA پاکستان لاہور ٹیم نمائندہ سیدہ حرا امام اور سہیل یوسف  نے ضلع اوکاڑہ میں مختلف ضلعی افسران کے ساتھ تعارفی میٹنگ کی جس میں ادارہ  PODA پاکستان کے تمام منصوبوں بالخصوص صنفی مساوات کے لیے کم عمری کی شادیوں کی روک  تھام کریں  منصوبہ کےبارے میں   ضلعی افسران کو تفصیلی سے آگاہ کیا

 جس میں پراجیکٹ کا اہم مقصد صوبہ پنجاب میں کم عمری کی شادیوں  کی روک تھام کے لیے چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2015

میں لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 16سے 18سال تک قانونی تحفظ فراہم کروانا ہے جو قانونی بلوغت کی عمر 18سال سے منسلک ہو جب حکومتی سطح پر شناختی کارڈ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔

ان میٹنگز میں  سپرنٹینڈنٹ ریاض بیگ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر علی ساقی ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ،   ثریا پروین انچارج ڈسٹرکٹ ہیلتھ وزٹرز ،روبینہ شہزادی انچارج دارالامان وویمن پروٹیکشن سنٹر اوکاڑہ محمد عارف منیجر صنعت زار سوشل ویلفیئر، ریحانہ یاسمین ڈپٹی ڈائریکٹر پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کو منصوبہ کی  سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔

جن میں تمام متعلقہ حکومتی اور غیر حکومتی اداروں اور افراد کے ساتھ روابط، تھیٹر ڈرامے اور ریڈیو پروگرام کے ذریعے شعور پیدا کرنا،نکاح خواں/رجسٹرار کی تربیتیں، تولیدی صحت کے سہولیات کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرنا اور ان تک عورتوں اور بچیوں کی رسائی کو یقینی بنانا،کامیاب عورتوں کی کہانیوں سے بچیوں کو تعلیم کے حصول کے لیے راغب کرنا اور عورتوں اور بچیوں کے آئینی اور قانونی حقوق کے حوالے سے متعلقہ کمیونٹیز میں بات چیت کرنا شامل ہیں۔

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق پنجاب میں 2016اور 2022کے درمیان ہونے والے رجسٹرڈ نکاح ناموں میں 60فیصد نکاح فارمز نامکمل پائے گئے ۔مزید یہ کہ جتنے نکاح ناموں کا جائزہ لیا گیا ان میں 48فیصد میں دلہن کا شناختی کارڈ لکھا ہی نہیں گیا اور یہ 75 فیصد نکاح ناموں میں لڑکی کی عمر سولہ سے اٹھارہ سال کے درمیان لکھی گئی صرف 6 فیصد نکاح ناموں میں لڑکی کی عمر کا ذکر ہوا جائزہ لیے گئے نکاح ناموں میں صرف 24فیصد نکاح رجسٹریشن کی تاریخ کا اندراج ہے۔

تمام محکموں کے افسران نے پراجیکٹ کی سرگرمیوں کو سراہا اور اپنے ادارہ کی طرف سے مستقبل میں ہونے والی سرگرمیوں میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

بعد ازاں PODA پاکستان لاہور ٹیم نے ضلع کے بااثر افراد کے ساتھ النساء ویلفیئر سوسائٹی ضلع اوکاڑہ کے دفتر میں میٹنگ کی جس میں ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے مردوں خواتین جن میں وکلاء،ٹیچرز ،مذہبی علماء ، ڈاکٹر ، ،سوشل ورکر، پولیس افسر،    سول سوسائٹی اور میڈیا  نمائندگان نے شرکت کی۔

شرکاء نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر ہماری بچیاں خود کو محفوظ سمجھیں گی تب ہی  وہ ملک اور معاشرے کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی ۔

شرکاء نے مطالبہ کیا کہ تمام صوبوں میں بچیوں کی شادی کی عمر اور بچہ کی عمر کا تعین یکساں طور پر کیا جائے تا کہ کوئی بھی قانون کا مذاق نہ بنا سکیں۔میٹنگ میں با اثر  افراد نے اپنی سطح پر کم عمری شادیوں کی روک تھام کے لیے اپنے فعال اور مثبت کردار کی یقینی دہانی کرائی

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*